Posted in شاعری

ذات

سب راکھ ہوا، رہی ذات باقی۔۔؟
تنہا تھا سفر اور رات باقی۔۔!
اس رنگ و بو کی دنیا میں
ساماں سے پر ہر کونے میں
میں تنہا تھی، میں تنہا رہی
اک ہجوم یہاں انسانوں کا
اور شور بہت آوازوں کا
چہروں پر سجے انگنت جذبے
دل گھر تھا سو ارمانوں کا
یہ شوخ ہنسی، جو میں ہنسی
طوفاں تھا کئی غم خانوں کا
چہرہ گل خنداں، نینوں میں نمی
احوال تھا یہ دل والوں کا
دیوانی تھی، انجانی تھی
حیرتوں کے سمندر سے
موتی چننے نکلی تھی
ہاتھ میں گہر تو آیا پر
خود کو بھول آئی میں ۔۔!!

1 thoughts on “ذات

  1. ہاں یاد ہمیں بھی کر لینا آسائش منزل سے پہلے
    اے قافلے والو غم نہ کرو اے منزل جاناں ہم نہ سہی
    انجام سفر کیا ہونا ہے یہ فیصلہ مستقبل دے گا
    میدانوں پہ وحشت آج بھی ہے راہوں کے وہ پیچ و خم نہ سہی

    پسند کریں

تبصرہ کریں