Posted in pencil

مگر یہ چشم حیراں جسکی حیرانی نہیں جاتی

انسان بظاہر سادہ سا نظر آنے والا وجود مگر اس کے افعال اور صلاحیتیں ہیں کہ حیران کن ہیں۔دنیا میں رنگ بھرنے والا،اور اپنے خوابوں کو سچ کرنے کی کوشش میں جٹا ہوا، کیا سے کیا کمالات دکھا رہا ہے۔ اگر کوئی ماضی سے اٹھ کر آئے تو حیرت سے ہی مر جائے، جبکہ مستقبل یقینا آج سے زیادہ حیران کن ہوگا۔

جیسے جیسے سائنسی کھوج بڑھتی جا رہی ہے انسانی دماغ کی صلاحیتوں کا پردہ بھی فاش ہوتا جا رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ کائنات کے اسرار سے نہ صرف پردہ اٹھ رہا ہے بلکہ خالق کائنات کی تخلیق کی نفاست اور بے انتہا منظم نظام کا ظہور ہو رہا ہے۔ کائنات کا اک اک ذرہ جتنی وسعت اپنے اندر سموئے ہوئے ہے وہ واقعی حیرت انگیز ہے۔ ایک ذرہ سے ساری کائنات کا کھوج لگائیں یا ساری کائنات کو کھوجتے ہوئے اک ذرہ میں ڈوب جائیں ہر طرف تخلیق کا حسن اور کمال ہی دکھائی دے گا۔ تمام اجزاء، اجسام، اجرام فلکی، کیمیائی ترکیب و ترتیب کمال تناسب کیساتھ اپنے اتار چڑھاو سے رنگ ڈھنگ بدلتی نظر آتی ہے۔ یہی بدلتے رنگ ڈھنگ کائنات میں تنوع اور اختلافی حسن کا باعث بنتے ہیں۔

جو کہ نہ صرف اس کائنات میں خوبصورتی کا سبب ہے بلکہ اگر دیکھا جائے تو انسانی زندگی میں پائی جانے والی کشمکش اور الجھاؤ سے جو گہرائی میسر آتی ہے وہ زندگی سے یکسانیت کو ختم کرتے ہوئے حیرانی اور تجسس کو قائم رکھنے کا سبب بھی بنی ہوئی ہے۔ جہاں یہ سادہ سا انسان ہر پل اپنے وجود کی نئی پرتوں سے پردہ اٹھا رہا ہے۔کبھی انسان اور کبھی حیوان،کہیں محبت اور احساس کا سمندر ، اپنی ذات کو پسِ پشت ڈال کر ہمنواؤں کی تکلیف دور کرنے میں مگن تو دوسری طرف یہی خاک و خون کا پتلا ظلم و بربریت میں حیوانوں کو بھی مات دیتا نظر آتا ہے۔

اپنی ہی ذات کے اسرار اور نفس کی الجھنیں انسان کو انسان سے خوفزدہ کیے ہوئے ہیں۔ماضی و حال کو دیکھتے ہوئے یہ کہنے میں کوئی قباحت محسوس نہیں ہوتی کہ اس دنیا میں انسان کا انسان سے بڑا کوئی دشمن نہیں۔

نہیں معلوم مستقبل کیسا ہو ؟ انجام کار حیرانیوں کا سفر اختتام پزیر بھی ہوگا یا کوئی اور روپ دھار لے گا؟

سوچتے رہیے کہ تخیل ہمیشہ مستقبل میں رہا کرتا ہے۔

انسانی تخیل کو مدنظر رکھنے سے ، کسی حد تک ، آئندہ کے حالات کا اندازہ لگانا ممکن نظر ہے۔

تبصرہ کریں